مختصر سوانح حضرت العلامہ الحاج مفتی محمد رحیم الدین علیہ الرحمہ


تاج العلماء حضرت العلامہ الحاج مفتی محمد رحیم الدین ر حمۃ اللہ علیہ 
( المتوفی 1389ھ(1970  
فخرالفضلاء، عمدۃ الفقہاء،استاذ الاساتذہ،مفسرِ شہیر، محدثِ کبیر،مفتی شریعت،ہادی طریقت، حضرت العلامہ مفتی محمد رحیم الدین ابن حضرت محمد سراج الدین علیہما الرحمۃ ،حضرت شیخ الاسلام کے خلفاء میں منفرد کمالات کے حامل تھے۔ آپ چودہویں صدیں ہجری کے نامورعالم دین تھے قدرت نے آپکی ذات میں بہت سی خوبیاں ودیعت کی تھیں ۔ علوم اسلامیہ میں یگانہ ،فقیہ ، محدث ،مفسر اور دقیقہ سنج ونکتہ رس علماء میں آپ کا شمار ہوتا ہے آپ کے مورثِ اعلیٰ قریشی النسل تھے اور حضرت نے براہِ دہلی سرزمینِ علم وفن حیدرآباد دکن کو اپنا ثانی وطن و مسکن بنالیا ۔ 7ربیع الآخر 1311ہجری م1893ء حیدرآباد دکن میں آپ کی ولادت ہوئی ۔ ابتدائی تعلیم کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کی تحصیل وتکمیل کے لئے درسِ نظامی کی قدیم دانش گاہ جامعہ نظامیہ اسلامیہ میں داخلہ لیا خدا داد ذہانت وفطانت کے سہارے بہت جلد ہی تعلیمی مراحل طئے کرلئے شیخ الحدیث حضرت مولانا حکیم محمد حسین علیہ الرحمۃ کے بموجب حضرت مفتی صاحب کو فن فقہ وافتاء سے زیادہ لگاؤ تھااسی نسبت سے ان کے شیخ ان کو ’’مفتی‘‘ کے نام سے پکارتے ۔ اساتذہ کا دیا ہوا یہ لقب آ پ کے نام کا جزء بن گیا ۔ آ پ کے تبحر علمی کی شہرت مادر علمی جامعہ نظامیہ کے در ودیوار سے نکل کر مملکتِ آصفیہ کے ایوان تک پہنچ گئی اور آ پ کو حکومت آصفیہ کے انتہائی اعلیٰ محکمہ ’’ صدارت العالیہ ‘‘کے منصب پر فائز کیاگیا ، آ پ کے فتاویٰ نہ صرف دکن بلکہ سرزمین ہند کے مختلف علاقوں اورعالمِ اسلام میں بڑی وقعت وعزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔حضرت مفتی صاحب کو اس مقام تک پہنچانے اور آ پ کی شخصیت کی تشکیل میں جن فضلاء وادباء کا ہاتھ تھا ان میں مولانا عبدالصمد قندہاری ،مولانا مفتی رکن الدین قادری، مولانا مفتی سید عبدالکریم افغانی،مولانامحمدیعقوب محدث، مولانا ابوبکر شہاب، مولانا قاری تونسی کے علاوہ آپ کے مربی ومحسن استاذشریعت پیر طریقت حضرت شیخ الاسلام کی نظر کیمیاء اثر کا بھی فیضان شامل رہا ۔ واردات ومکاشفات ، عوارف ومعارف، رموز واسرار سے واقفیت کیلئے مشہور زمانہ ’’فتوحاتِ مکیہ‘‘ و ’’فصوص الحکم‘‘ کے درس میں شرکت اور حضرت شیخ الاسلام کی توجہ خاص نے ظاہری وباطنی علوم کا مخزن اور آئینہ کمال بنادیا۔ حضرت شیخ الاسلام نے آپ کو خرقۂ خلافت سے سرفرازکرنے کے بعد یہ نصیحت بھی فرمائی کہ ’’اوراد و وظائف کے بجائے ہمیشہ علوم دینیہ کی تعلیم واشاعت میں کوشاں رہیں کیوں کہ اس کے برابر کوئی عبادت تقربِ الٰہی کا باعث نہیں جو لوگ اس کا م میںمصروف رہتے ہیں ان کے مدارج میں روز افزوںترقی ہوتی رہتی ہے‘‘ ۔ اس ہدایت پر عمر بھر آپ عمل پیرا رہے اور اپنی مادر علمی کی خدمت کو اس ہدایت کی تکمیل کے لئے منتخب کیا۔ حدیث وتفسیر وفقہ کی امہات الکتب کی تدریس کے علاوہ جامعہ کے انتظامی ہیکل کی تشکیل وتنظیم میں بھی نمایاں اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا ۔ چنانچہ 1929ء میں جامعہ نظامیہ کی مجلس منتظمہ کے رکن منتخب ہوئے اسی عہد میں جامعہ کے نصاب تعلیم اور امتحانات کے قواعد مرتب ہوئے ۔ 1945ء میں فرمان شاہی کے مطابق شیخ الجامعہ اور معتمد جامعہ مقرر ہوئے ۔ 1952ء تک یہ خدمت انجام دی ۔ جامعہ کیلئے جدید عمارات آپ ہی کے عہد میں خریدے اور بنائے گئے۔ 1929ء میں فقہ حنفی کی نایاب کتب اشاعت کیلئے قائم کی جانے والی ’’مجلس احیاء المعارف النعمانیہ‘‘ کی تاسیس وترقی میںبھی آپ کا سرگرم رول رہا ۔ ملکی ملی وقومی مسائل پر بھی آپ گہری نظر رکھتے تھے ۔دکن کے علماء کی نمائیدہ جماعت’’ مجلس علماء دکن‘‘کے اساسی ممبر تھے یہ جماعت آج تک مسلمانوں کی ملی ومذہبی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ حضرت مفتی صاحب ر حمۃ اللہ علیہ مذاہب اربعہ کے جید عالم تھے لیکن حضرت امام اعظم ر حمۃ اللہ علیہ کے مسلک پر سختی سے عامل اور کاربند تھے۔مجلس اشاعت العلوم واقع جامعہ نظامیہ کے معتمدبھی رہے اور مختلف کتابوں کی اشاعت کے تسلسل کو جاری رکھا ۔ دومرتبہ حج وزیارت حرمین شریفین سے بھی مشرف ہوئے ،تقوی وطہارت ،دعوت وعزیمت، استقامت، شیریں لسانی ،خوش اخلاقی ،اصابت رائے،اور قوتِ فیصلہ کا پیکر تھے۔ایک باکمال عالم ہونے کے ساتھ آپ ایک بہترین قلمکار ومصنف بھی تھے۔ 
آ پکی حسب ذیل تصنیفات وتالیفات ہیں ۔
(۱) فتاوی صدارت العالیہ 
یہ ان فتاوی کا مجموعہ ہے جو آپ نے حکومت آصفیہ کے کلیدی محکمہ ’’صدارت العالیہ‘‘ سے صادر فرمائے تھے۔ عبادات، مناکحات، عقود ومعاملات، اعتقادات، حظر واباحت سے متعلق کوئی 25ابواب پر محیط ہے جس میں مختلف ومتنوع اسلامی احکامات جمع ہیں ،حوالہ جات کا اہتمام بھی ہے ،جوابات کی اردو تحریر مختصر لیکن جامع ومانع ہے لیکن حوالہ جات تفصیل سے ذکر کئے گئے ہیں مجموعی لحاظ سے یہ ایک بہترین فتاوی ہیں جو 1352ہجری حیدرآباد سے طبع ہوئے فتاوی کے سرورق پر یہ سرخی نمایاں ہے ۔ مجموعہ مہمات مسائل اور احکام فقہیہ مجریہ محکمۂ شیخ الاسلام صدر الصدور دولت عالیہ آصفیہ موسوم بہ فتاوی صدارۃالعالیہ۔
(۲)  صفۃ الحج 
 منزل بہ منزل ادا کیے جانے والے حج کے ارکان اور دعاوں سے مزین نادر و نایاب دستاویز
 مفتی صاحب علیہ الرحمہ کے فرزند اکبر مولانا محمدرضی الدین معظم صاحب نے اس کتاب کواپنے ذاتی صرفہ سے  شائع کیا ہے اسے مندرجہ ذیل پتہ سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ 
۸۶۶۔۳۔۲۰ رحیم منزل ، شاہ گنج ، حیدرآباد سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ فون ۹۸۴۸۶۱۵۳۴۰
 (۳)  دعوۃ الاخوان لاحیاء المعارف النعمان۔
(۴) مسئلہ فاتحہ
مفتی صاحب علیہ الرحمہ کے فرزند اکبر مولانا محمدرضی الدین معظم صاحب نے اس کتاب کو جامعہ نظامیہ کے توسط سے شائع کیا ہے اسے مندرجہ ذیل پتہ سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ 
 ۸۶۶۔۳۔۲۰ رحیم منزل ، شاہ گنج ، حیدرآباد سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ فون ۹۸۴۸۶۱۵۳۴۰ 

دعاوں کا طالب
محمد ذکی الدین لیاقت
 


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

استاذ الاساتذہ حضرت علامہ مفتی محمد رحيم الدين علیہ الرحمہ