استاذ الاساتذہ حضرت علامہ مفتی محمد رحيم الدين علیہ الرحمہ

حضرت العلامہ الحاج مفتی محمد رحیم الدين بن حضرت مولانا محمد سراج الدين محلہ اپو گوڑہ حیدرآباد 7 ربیع الثانی 1311ھ کو تولد ہوئے۔ شرافت و حرمت اور علم و حلم سے مزین اس خاندان میں حضرت مولانا محمد سراج الدین علیہ الرحمہ ایک انفرادی شخصیت کے مالک تھے۔ چنانچہ مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی بنیادی تعلیم و تربیت انہیں کے پاس ہوئی۔ اس کے بعد مدرسہ فخریہ میں شریک ہوئے۔ دیگر علوم و فنون کے ساتھ فلسفہ ہیئت کی تعلیم کے لئے یہ مدرسہ اس وقت اہمیت کا حامل تھا۔ یہاں کے تعلیمی مراحل ختم کرنے کے بعد آپ کو جامعہ نظامیہ حیدرآباد میں شریک کیا گیا ۔ حضرت فضیلت جنگ کی خاص نگرانی و شاگردی میں آپ نے علوم میں مہارت تامہ او رکامل دستگاہ حاصل کی۔ قدرت نے آپ کو غیرمعمولی قوت حافظہ عطا کیا تھا۔ جامعہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ نے قرآن حفظ کیا۔ حاضر جوابی میں آپ بے نظیر تھے۔ منطق و فلسفہ میں بھی عبور حاصل تھا۔

ابتداء سابق حکومت آصفیہ کے محکمہ صدارت العالیہ میں خلاصہ نویسی کی خدمت پر مامور ہوئے۔ 1336ء میں صدارت العالیہ کے مفتی بنائے گئے۔ کتاب الجنایات کی ترتیب میں آپ روح رواں رہے۔
جامعہ نظامیہ میں بالترتیب ناظم شیخ الجامعہ ،شیخ التفسير ، شیخ الفقہ اور صدر مفتی کی حیثیت سے غیر معمولی و یادگار اعلیٰ خدمات انجام دیں۔ جن کے تذکرہ کے بغیر جامعہ کی تاریخ ادھوری ہوگی۔
آپ کے شاگردوںمیں بڑے بڑے علماء بالخصوص حضرت مولانا مفتی محمد عظيم الدين صاحب دامت بركاتهم صدر مفتی جامعہ نظامیہ جو آپ کے بھتیجے بھی ہوتے ہیں اور اپنی نوعیت کے عظیم تحقیقی اداره دائرة المعارف (عثمانیہ یونیورسٹی) میں صدر مصحح (چیف ایڈیٹر) کے عہدہ پر فائز ره کراپنی پچاس سالہ تحقیقی خدمت پر صدر جمہوریہ ہند ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔
اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کیلئے قائم کئے گئے ادارہ اشاعۃ العلوم کے ایک عرصہ تک آپ معتمد رہے اور کتابوں کی اشاعت کے تسلسل کو باقی رکھا۔ علامہ ابو الوفاء افغانی کی زیر سرپرستی قائم شده اشاعتی اداره مجلس احياء المعارف النعمانیہ کی تاسیس و ترقی میں آپ کا سرگرم رول و حصہ رہا ہے۔ ایک باکمال عالم ہونے کیساتھ ساتھ آپ ایک بہترین قلمکار و مصنف بھی تھے۔ آپ کی تصنیفات حسب ذیل ہیں۔
۱۔ فتاوىٰ صدارت العالیہ  (دوجلد) ( جس میں مختلف مسائل کے متعلق آپ نے اردو میں جوابات تحریر کئے ہیں۔ جوابات کی اردو تحریرمختصر لیکن جامع و مانع ہے۔ حوالہ جات تفصیل سے درج کئے گئے ہیں۔  
(نوٹ :  اس کتاب کی دوجلدوں کو یکجا کرتے ہوئے اشاعۃ العلوم جامعہ نظامیہ نے فتویٰ نویسی پر حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کے مضمون اور آپ کے فرزند اکبر مولانا محمد رضی الدین معظم علیہ الرحمہ کے مضمون اور فتاویٰ کی فہرست کے اضافہ کے ساتھ دوبارہ شائع کیا ہے ۔ جو فروخت کے لئے دستیاب ہے)
۲۔ صفتہ الحج: جو مسائل حج و زیارت پر ایک بہترین دستاویز ہے۔  
(نوٹ:  اس کتاب کا بارہواں ایڈیشن کثیر تعداد میں ممتاز کمپیوٹرس نے طبع کروایا ہے جو نصف قیمت یعنی ۵۰ روپئے میں حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کے مکان پر دستیاب ہے )
۳۔ مسئلہ فاتحہ   (اس نادر کتاب میں حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ نے ۴۰ سے زائد احادیث کے ذریعہ فاتحہ کے مسئلہ کو ثابت کیا ہے )
(نوٹ: اس کتاب کو بھی اشاعۃ العلوم جامعہ نظامیہ نے شائع کیا ہے ۔ جو فروخت کے لئے دستیاب ہے)
۴۔ دعوة الاخوان لاحياء معا رف النعمانیہ دراصل احیاء المعارف کے جامع تعارف پر مشتمل ہے جس میں اس ادارہ کی علمی و ادبی سرگرمیوں کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اردو میں تحریر کی گئی ہے۔
6 ذی الحجہ  1389ھ میں مفتی صاحب علیہ الرحمہ نے داعی اجل کو لبیک کہا ۔  انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ 


Comments

Popular posts from this blog

مختصر سوانح حضرت العلامہ الحاج مفتی محمد رحیم الدین علیہ الرحمہ